Friday 20 March 2015

بلوچستان ۔ افواجِ پاکستان اور تعلیمی خدمات

آج کے اس ڈیجیٹل دور میں تعلیم ہر انسان کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے۔یہ کسی بھی معاشرے یا قوم کیلئے ترقی کا ضامن ہے  تعلیم ہی قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔دنیا کے تمام مذاہب میں تعلیم کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
 اللہ تعالیٰ نے یہ  کائنات اس لئے بنائی تاکہ انسان تعلیم کے زریعے اسکے پوشیدہ راز پہچان سکے اور اْن کی معارفت حاصل کرکے اللہ تعالیٰ کے قدرت کو  پہچا ن سکے۔ 
پاکستان میں مختلف ادوار میں تعلیم کے فروغ کے  لیئے کوششیں کی جا چکی ہیں ۔ تا کہ پاکستان کے ہر صوبے کے شہروں اور دیہات میں ایک صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں آسکے ۔ اس تحریر کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم بلوچستان میں تعلیم کو عام کرنے کے لیئے افواجِ پاکستان کی خدمات کا خلاصہ پیش کریں گے۔جو ان غداروں کے منہ پہ تماچہ  ہے جو پاکستانی فورسز کے خلاف اپنے غدارانہ ایجنڈا لیئے ہوئے بیٹھے ہیں ۔
پاک فوج اپنی بھرپور کوشیشوں کے ساتھ بلوچستان میں خواندگی کی شرح  کو بہتر بنانے  کیلئے دن رات کام میں مشغولِ عمل ہے۔اس مقصد کے لئےپاک فوج کی جانب سے  اب تک بہت سے اسکولوں کو جدیدتقاضوں کے مطابق پہلے سے کہیں زیادہ  بہتر  کیا جاچکا ہے، ساتھ ہی ساتھ نوجوان نسل کی آرمی اسکولوں اور کالجز میں  بھرتی  کیلئےزیادہ سے زیادہ مواقعے اور   ان کے لیے   علم کے حصول میں آسانی  اور بھر پور  حوصلہ  افزائی بھی کی جا رہی  ہے ۔بلوچستان  میں    پاک آرمی نےبےشمار تکنیکی تعلیمی اداروں کا قیام بھی کیا  ہے  جس میں بلوچستان کے مری اور لونی قبیلوں  میں حصول ِ تعلیم کہ مقاصد کو پورا کرنے کے لیے  وہاں سے تعلق رکھنے والے نوجوان طلبہ و طالبات کو ہوسٹل کی سہولت  بھی فراہم کی گئی ہے۔ اس عمل  کا  مقصد ان دور دراز قبائلی نوجوانوں کا رجھان تعلیم کی طرف مائل کرنا ، اور شعور اجاگر کرنا ہے۔
 پاک فوج  اس بات سے اچھی طرح آگاہ  ہے کہ  ان نوجوانوں کی  اچھی تعلیم و تربیت ایک امن پسند معاشرے  کی بنیاد رکھنے کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ یہ نو جوان مستقبل میں ہنر حاصل کر کہ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں اور تشکیلِ نو میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ پاک فوج  نے نیشنل ووکیشنل     اینڈٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سےکئی تکنیکی انسٹیٹیوٹ بھی قائم  کیئے ہیں ۔ بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اب تک  نہ صرف بےشماربلوچ نوجوانوں کو  ہنرمندی کی تربیت فراہم کر چکا ہےبلکہ ابھی بھی بہت سے طالبِ علم  یہاں زیرِ تعلیم ہیں۔۔مستقبل میں یہی ہنران  کا  ذریعہ معاش بھی بن جائے گا۔
        بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں   مرد اور خواتین، دونوں کوتکنیکی تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔طلبہ کے لیے ویلڈنگ،  کار مکینیک بڑھیی   اور دیگر شارٹ کورسز جبکہ طالبات کے لیے سلائی کڑھائی اور مشترکہ کورسز میں کمپوٹر کے شارٹ کورسز  وغیرہ شامل ہیں۔۔ یاد رہے کہ سال 2009 ء سے 2013ء کے درمیان 10ہزار سے زائد نوجوانوں کو پاک فوج میں بھرتی کیا گیا۔ فلحال15 ہزار سے بھی زائد فوجی بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں  علاوہ ازیں بہت سے بلوچ  پاک بحریہ اور ائیر فورس میں  بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔سرکاری سکولوں اور کالجز سمیت گیریژن سکولوں اور کالجز کو بھی سول انتظامیہ  آرمی کے زیرِ  اثر فروغ دے رہی ہےجس کے نتیجے میں ہر سال 40 ہزار طالبِ علم تعلیم و تربیت حاصل کر تے ہیں۔ سوئی کے شہر کو بھی  پاکستان آرمی نے "ایجوکیشن سٹی" میں تبدیل کر دیا   ہے ،جہاں سے ہر سال 400 طالبِ علم تعلیم حاصل کر کے مختلف شعبوں سے منسلک ہو کرروزگار حاصل کرتے ہیں ۔ ان طالبِ علموں میں  سے زیادہ تر کا تعلق سوئی اور کوہان سے ہوتا ہے۔  سال  2007 کہ  بعدسےاب تک  ہر سال بلوچستان پبلک سکول(سوئی) سے پانچ سو طالبِ علم تعلیم حاصل کرتے آ رہے ہیں
پاک فوج کی جانب سے بلوچستان میں تعلیمی ترقی  اور پسماند گی کو دور کرنے کے لیئے مختلف  منصوبوں پر بڑی تیزی سے کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں ملٹری کالج سوئی، بلوچستان پبلک سکول سوئی کوئٹہ،  انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، چاما لنگ بینیفشر ایجوکیشن پروگرام، بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، آرمی انسٹیٹوٹ ان مینرولوجی، اسسٹنس ٹو منسٹری آف ایجوکیشن،  بلوچ  یوتھ اینوارمنٹ ان آرمی، ڈیرہ بگٹی ڈویلیپمنٹ پروجیکٹ، ڈویلیپمنٹ پروجیکٹ کوہلو اینڈ ناصر آباد ڈویژن اور پاکستان آرمی اسٹنس ان ڈویلیپمنٹ آف روڈ نیٹ ورک جس میں اسٹنس ٹو منسٹری آف ایجوکیشن بلوچستان، گیس اور پانی کی مفت فراہمی ، سوئی میں پچاس بیڈوں  پر مشتمل ہسپتال کی تعمیر، چامالانگ کول مائین، کھجور کی کاشتکاری، آرمی کی جانب سے امداد اور بحالی کی کوشیشوں اور اسی طرح کہ دیگر منصوبوں پر کام تیزی سے جاری و ساری ہے۔
آرمی کی انہیں کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ وہ بلوچ عوام  جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور اس ملک میں امن کی بحالی کے لیے آگے بڑھ کر اسکا دفاع بھی کرنا چاہتے ہیں وہ اب عسکریت پسند ملک دشمن عناصر سےنہ صرف جدا نظر آتے ہیں بلکہ ان عسکریت پسندوں کا سامنا کرتےہوئےملک و قوم کے لیے حفاظتی ڈھال کا کردار بھی ادا کررہے ہیں۔
پاکستان آرمی کے ان مثبت اقدامات کی وجہ سے بلوچ نوجوانوں کی آمدنی میں یقیناً  اضافہ بھی ہو گا اوراُن سرداروں پر انحصار بھی کم ہو جائے گا جو بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں نیز اب بلوچ عوام اس نشر و اشاعت کو بھی رد کر چکے ہیں جس کے ذریعے  یہ جھوٹ عام کیا جاتا تھا کہ پاک فوج ایک قابض فوج ہے۔ اسکے برعکس اب بلوچ عوام باخوبی اس امر سے بھی  آگاہ ہو چکے  ہیں کہ پاک فوج ملک کے ہر صوبے اور ہر فرد کا دفاع کرتی ہوئی ایک مضبوط چٹان کی مانند  کھڑی ہے اور  بلوچستان میں خوشحالی کے حصول کے لیے عمل پیرا ہے
گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بھی پاک فوج ہی کی طرف سے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کو ممکن بنانے کے لیے ایک اور کاوش ہے جس کی مدد سے بلوچ طالبِ علم بلوچستان میں جاری ترقیاتی کاموں  میں مثبت کردار ادا کر سکیں گے۔ اس ادارے سے اب تک بے شمار افراد تعلیم و تربیت حاصل کر چکے ہیں اور ہر سال 40 سے زائد میں تعلیمی اسناد تقسیم کی جاتی ہیں۔نیز چامالانگ بلوچستان ایجوکیشن پروگرام کے تحت سینکڑوں طالبِ علم مفت تعلیم حاصل کر چکے ہیں
حال ہی میں بلوچ نوجوانوں کی آرمی میں انڈکشن کی تقریب میں  خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ بلوچستان کسی بھی حالت میں ملک کے دفاع میں پیچھے نہیں رہے گا۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہر ایک بلوچ شہری پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے اور یہ کہ  پاک فوج کی خواہش ہے کہ وہ صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے جو کوشیش کر رہی ہےوہ  اس میں کامیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام یہ جان چکی ہے کہ ان کی خوشحالی پر کسی بھی صورت سمجھوتہ  نہیں ہو گا۔ آرمی چیف نے اس عظم کا بھی عہد کیا کہ بلوچستان کی فلاح و بہبود کے لیے پاک آرمی ہر وقت کوشاں رہے گی۔
خداوندہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہماری ان کوشیشوں کو اپنی بارگاہِ  الہی میں قبول فرمائے اور علم کے حصول میں ہم سب کے لیے آسانیاں عطا فرمائے۔۔۔ آمین

2 comments:

  1. Pakistan army zindabaad

    ReplyDelete
  2. Pakistan army is working very hard in balochistan for the best future of baloch youth,,,, we all are thankful to pakistan army ..... salute to pakitan army ,,,,,,

    ReplyDelete